گستاخ اعرابی کیساتھ حضور نبی کریم ﷺ کاحسن سلوک
ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور خون بہا ادا کرنے کیلئے آپ ﷺ سے امداد طلب کی۔ آپﷺ نے اسے بہت کچھ نواز دیا۔ جب وہ جانے لگا تو آپ ﷺ نے پوچھا: کیوں صاحب! میں نے تم سے کیسا سلوک کیا؟ اس نے انتہائی ناشکری اور بدتمیزی سے کہا’’کچھ بھی نہیں‘ اس سے کیا ہوگا؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جلال میں آگئے‘ قریب تھا کہ اسے پکڑلیں کہ اتنا لینے پر ناشکری کرتا ہے اور حضور نبی کریم ﷺ کے سوال کا ایسا غلط اور گستاخانہ جواب دیتا ہے لیکن آپ ﷺ نے انہیں روک دیا اور مزید کریمی فرماتے ہوئے اس گستاخ اعرابی کو اپنے گھر لے گئے‘ اور اسے کہا کہ تم ہمارے پاس مانگنے آئے تھے ہم نے تمہیں دے دیا لیکن تم نے ایسی ایسی بات کی۔ (کچھ بھی نہیں‘ اس سے کیا ہوگا؟) پھر رسول کریم ﷺ نے اسے مزید بہت کچھ عطا فرمایا اور اس سے پھر پوچھا: کہو اب تو خوش ہو؟ اس نے کہا: ہاں! اب دل سے راضی ہوں‘ اللہ تعالیٰ آپ ﷺکو اور آپ ﷺ کے اہل و عیال میں ہم سب کی طرف سے نیک بدلہ دے۔ آپﷺ نے فرمایا: سنو! تم آئے‘ تم نے مجھ سے مانگا‘ میں نے دیا‘ پھر میں نے تجھ سے پوچھا کہ خوش ہو! تم نے الٹا پلٹا جواب دیا جس سے میرے صحابی تم سے نالاں (ناراض) ہیں۔ اب میں نے مزید دے کر تم کو راضی کرلیا ہےاب تم ان کے سامنے بھی اسی طرح اپنی رضامندی ظاہر کرنا جیسے اب تم نے میرے سامنے کی ہے تاکہ ان کا رنج بھی دور ہوجائے۔ اس نے کہا بہت اچھا۔ چنانچہ وہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے مجمع میں آپ ﷺ کے پاس آیا۔ آپ ﷺ نے (باقی صفحہ نمبر52 پر)
(بقیہ: پیغمبر اسلام کا غیرمسلموں سے حسن سلوک)
فرمایا: دیکھو یہ شخص آیا تھا اس نے مجھ سے مانگا تھا میں اسے دے دیا‘ پھر اس سے پوچھا تھا تو اس نے ایسا جواب دیا تھا جو تمہیں ناگوار گزرا۔ میں نے اسے گھر بلوایا اور زیادہ دیا تو یہ خوش ہوگیا۔ کیوں بھئی اعرابی یہی بات ہے؟ اس نے کہا: جی! یارسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو ہمارے اہل و عیال اور قبیلے کی طرف سے بہترین بدلہ عنایت فرمائے آپ ﷺ نے مجھ سے بہت اچھا سلوک کیا۔ جزاک اللہ۔اس وقت آپﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ میری اور اس اعرابی کی مثال سنو۔ جیسے ایک شخص کی اونٹنی بھاگ گئی اس کے پکڑنے کو دوڑے لیکن وہ ان سے بدک کر اور بھاگنے لگی۔ آخر اونٹنی والے نے کہا لوگو! تم ایک طرف ہٹ جاؤ مجھے اور میری اونٹنی کو چھوڑ دو‘ اس کی خوخصلت سے میں واقف ہوں اور یہ میری ہی ہے۔ چنانچہ اس نے نرمی سے اسے بلانا شروع کیا زمین سے گھاس پھونس توڑ کر اپنی مٹھی میں لیکر اسے دکھایا اور اپنی طرف بلایا تو وہ آگئی۔ اس نے اس کی نکیل (پیزوان) تھام لی اور پالان‘ کچادہ ڈال دیا۔ سنو! اس کے پہلی دفعہ بگڑنے پر اگر میں بھی تمہارا ساتھ دیتا تو یہ جہنمی بن جاتا۔ (تفسیر ابن کثیر ج۲، صفحہ ۴۱۷)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں